مسلمانوں میں تعلیم کا فقدان ہے اور یہی ان کی پسماندگی کا اصل سد باب بھی
ہے ۔ اس طرح کی رپورٹ کئی کمیشن پیش کرچکی ہیں ، لیکن اس کے باوجود قومی
سطح پر تعلیمی سلسلے میں کوئی خاص کوشش نہیں ہو رہی ہے۔ تاہم ضلع و شہری
سطح پر کئی تنظیمیں اس سلسلے میں اپنی خاموش خدمات انجام دے رہی ہیں ۔ ان
میں سے ایک نام تنظیم والدین ہے ، جس کی کئی شاخیں مہاراشٹر کے
مختلف اضلاع و شہروں میں تعلیمی وملی خدمات انجام دے رہی ہیں ۔
ممبرا میں ایسے طلبہ جو کاپی اور کتابیں نہیں خرید سکتے ،ان کی سہولیات کے
لئے تنظیم والدین گزشتہ سال کے طلبہ کی کتابیں اور یونیفارم جمع کر کے ان
کی درستگی کے بعد اسے اگلے سال غریب طلبہ تک پہنچاتی ہے ۔
اس طرح سے ہر سال
1500 سے 2000غریب طلبہ تک ان کتابوں کو پہنچانے کا کام تنظیم والدین کرتی
ہے ۔
علاوہ ازیں آج کل اسکولوں کے ساتھ ساتھ ٹیوشن اور کوچنگ کلاسیس ایک طرح کا
فیشن اور طلبہ کے لئے لازمی عمل بنتا جارہا ہے۔ ایسے میں وہ غریب طلبہ جن
کے والدین اسکول کی فیس تک نہیں بھر سکتے ، وہ بھلا ٹیوشن کی فیس کہاں سے
ادا کریں گے ۔ ان طلبہ کی مدد کے لئے تنظیم والدین کے پاس پندرہ اساتذہ کی
ٹیم ہے ۔ یہ اساتذہ میونسپل اور پرائیویٹ اسکولوں سے ایسے طلبہ کو منتخب
کرتے ہیں ، جو پڑھائی میں کمزور ہوتے ہیں ، پھر ان کی الگ سے کلاس لی جاتی
ہے اوران پر خصوصی محنت کرنے کے بعد انھیں اچھے اور ہونہار طلبہ کی فہرست
میں لاکر کھڑا کردیا جاتا ہے ۔